Thursday, May 31, 2012

غفلت میں رکھا تم کو بحتاط کی حرص نے قبر تک


 
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ایک دن ایک شخص اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ گاڑی میں سفر کررہا تھا۔
راستے میں ایک آدمی کھڑا ملا تو اس شخص نے پوچھا کہ تم کون ہو ؟
اس نے جواب دیا میں "مال ہوں"
 
اس شخص نے اپنی بیوی اوربچوں سے پوچھا کہ کیا ہم اس کو اپنے ساتھ سوار کرلیں ؟
سب نے مل کر کہا کہ بالکل ! مال کے ذریعہ ہم کچھ بھی کرسکتے ہیں اور جو چاہیں خرید سکتےہیں۔
پھر مال ان کے ساتھ سوار ہوا۔
گاڑی آگے چلی تو ایک اور آدمی ملا۔
تو باپ نے پوچھا کہ تم کون ہو؟
اس نے جواب دیا میں" طاقت اور منصب ہوں"








باپ نے اپنی بیوی اور بچوں سے پوچھا کہ کیا ہم اس کو بھی اپنے ساتھ سوار کرلیں؟
سب نے مل کر ایک آواز میں‌کہا:
بالکل ! طاقت اور منصب کے ذریعہ ہم کچھ بھی کرسکتے ہیں اور جو چاہیں خرید سکتےہیں۔
پھر طاقت اور منصب بھی ان کے ساتھ سوار ہوا۔
اور اسی طرح دنیاوی لذتوں اور شہوتوں میں مبتلا لوگوں سے ان کو سامنا پڑتا رہا ۔



یہا ں تک کہ ایک اور آدمی ملا ۔
باپ نے پوچھا کہ تم کون ہو؟
اس نے کہا " میں دین ہوں"



باپ ، بیوی اور بچوں نے مل کر ایک آواز میں کہا کہ ابھی اس کا وقت نہیں !ہم دنیا اور اس کا سامان چاہتےہیں۔
دین ہمیں ان چیزوں سے محروم اور پابند کردے گا۔
اس کی تعلیمات کی پابندی سے ہم تھک جائیں گے۔
حلال و حرام ، نماز و حجاب اور روزہ یہ ہم پر سخت گزرے گا۔
ہمارے لیے یہ ممکن ہے کہ ہم دنیا اور اس کے سامان سے لطف اندوز ہونے کے بعد تمہاری طرف واپس آئیں۔
پھر دین کو چھوڑ کر وہ آگے بڑھیں یہاں تک کہ سفر مکمل ہونے کے قریب ہوا کہ اچانک چیک پوائنٹ اور "رک جائیے کے الفاظ" دکھائی دئیے۔


ایک شخص نے باپ کی طرف اشارہ کرکے گاڑی روکنے اور نیچے اترنے کو کہا۔
پھر اس شخص نے باپ سے پوچھا:
تمہارا سفر یہی پر ختم ہوا اور تمہیں اب میرے ساتھ جانا ہے۔
باپ کے ہوش و حواس اڑ گئے اور کچھ بول نہ سکا۔
اس شخص نے کہا کہ میں دین کی تلاشی کروں گا ۔۔۔ کیا تمہارے ساتھ دین ہے ؟
باپ نے کہا کہ نہیں ! اس کو تھوڑی سی مسافت پر چھوڑا ہے۔ مجھے موقع دیں میں واپس لوٹتا ہوں اور اس کو اپنے ساتھ لاتا ہوں۔
اس شخص نے کہا کہ تم یہ ہرگز نہیں کرسکتے کیوں کہ یہ سفر ختم ہوگیا اور واپسی ناممکن ہے۔
تو باپ نے کہا کہ میرے ساتھ گاڑی میں بیوی، بچے، مال، طاقت و منصب وغیرہ۔۔۔۔ ہیں ۔
تو اس شخص نے جواب دیا:
یہ تمہیں اللہ کے دربار میں کسی چیز سے نہیں بچا سکتےاور یہ تمہیں چھوڑ دیں گے، اور جو چیز تمہیں فائدہ پہنچائے گی وہ دین ہے جس کو تم نے راستے میں چھوڑ دیا۔
باپ نے پوچھا تم کون ہو؟
اس شخص نے جواب دیا:
میں موت ہوں!!!
جس سے تم غافل تھے اور تم نے اپنا محاسبہ نہیں کیا۔
پھر باپ نے گاڑی کی طرف دیکھا تو اس کی جگہ اس کی بیوی گاڑی چلانے لگی اور گاڑی اس کی بیوی، اولاد ، مال ، منصب اور طاقت کو لے کر سفر کاٹنے لگ گئی اور کوئی اس سے نہیں اترا۔






اللہ تعالی فرماتا ہے:
قُلْ إِنْ كَانَ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ وَإِخْوَانُكُمْ وَأَزْوَاجُكُمْ وَعَشِيرَتُكُمْ وَأَمْوَالٌ اقْتَرَفْتُمُوهَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَمَسَاكِنُ تَرْضَوْنَهَا أَحَبَّ إِلَيْكُمْ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَجِهَادٍ فِي سَبِيلِهِ فَتَرَبَّصُوا حَتَّى يَأْتِيَ اللَّهُ بِأَمْرِهِ وَاللَّهُ لا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ
آپ کہہ دیجئے کہ اگر تمہارے باپ اور تمہارے لڑکے اور تمہارے بھائی اور تمہاری بیویاں اور تمہارے کنبے قبیلے اور تمہارے کمائے ہوئے مال اور وہ تجارت جس کی کمی سے تم ڈرتے ہو اور وہ حویلیاں جنہیں تم پسند کرتے ہو اگر یہ تمہیں اللہ سے اور اس کے رسول سے اور اس کی راہ کے جہاد سے بھی زیادہ عزیز ہیں، تو تم انتظار کرو کہ اللہ تعالٰی اپنا عذاب لے آئے اللہ تعالٰی فاسقوں کو ہدایت نہیں دیتا (التوبہ :24)
 
اور فرمایا:
كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ ۗ وَإِنَّمَا تُوَفَّوْنَ أُجُورَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۖ فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ ۗ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ
ہر جان موت کا مزہ چکھنے والی ہے اور قیامت کے دن تم اپنے بدلے پورے پورے دیئے جاؤ گے، پس جو شخص آگ سے ہٹا دیا جائے اور جنت میں داخل کر دیا جائے بیشک وہ کامیاب ہوگیا اور دنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کی جنس ہے (آل عمران: 185)

0 comments:

Post a Comment

Leave a comment